تن بے جاں میں اب رہا کیا ہے
Appearance
تن بے جاں میں اب رہا کیا ہے
دیکھیے مرضئ خدا کیا ہے
اپنی حالت پہ آج روتا ہے
دل دیوانہ کو ہوا کیا ہے
اے طبیبو تمہیں خدا کی قسم
سچ بتا دو کہ ماجرا کیا ہے
میں خطا وار ہی سہی لیکن
سن تو لو پہلے ماجرا کیا ہے
نہ کھلا آج تک کسی پر بھی
خط تقدیر میں لکھا کیا ہے
کیوں یہ چپ چپ گئے عدم والے
یا الٰہی یہ ماجرا کیا ہے
لب زخم جگر تو ہنستے ہیں
تو نے اے بخیہ گر سیا کیا ہے
دل تو کیا جان عشق میں دے دی
یہ نہ پوچھا کہ مدعا کیا ہے
اٹھ کے پچھلے سے آہوں کا بھرنا
شوقؔ تیرا یہ مشغلہ کیا ہے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |