Jump to content

تم منہ لگا کے غیروں کو مغرور مت کرو

From Wikisource
تم منہ لگا کے غیروں کو مغرور مت کرو
by ماہ لقا بائی
304244تم منہ لگا کے غیروں کو مغرور مت کروماہ لقا بائی

تم منہ لگا کے غیروں کو مغرور مت کرو
لگ چلنا ایسے دیسوں سے دستور مت کرو

ٹسوے بہا کے ہر گھڑی زاری نہیں ہے خوب
یہ راز عشق ہے اسے مشہور مت کرو

ہر چند دل دکھانا کسی کا برا ہے پر
رنجیدہ خاطروں کو تو رنجور مت کرو

اے ہمدمو جو مجھ سے ہے منظور اختلاط
جز ذکر یار تم کوئی مذکور مت کرو

روشن رکھو جہان میں مولا مثال مہر
چندہ کے منہ سے نور کو تم دور مت کرو


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.