Jump to content

تم بھی ہو خنجر خوشاب بھی ہے

From Wikisource
تم بھی ہو خنجر خوشاب بھی ہے
by حسن بریلوی
317155تم بھی ہو خنجر خوشاب بھی ہےحسن بریلوی

تم بھی ہو خنجر خوشاب بھی ہے
اور یہ خانماں خراب بھی ہے

وہ بھی ہیں ساغر شراب بھی ہے
چاند کے پاس آفتاب بھی ہے

بولے وہ بوسہ ہائے پیہم پر
ارے کمبخت کچھ حساب بھی ہے

پوچھتے جاتے ہیں یہ ہم سب سے
مجلس وعظ میں شراب بھی ہے

دیکھ آؤ مریض فرقت کو
رسم دنیا بھی ہے ثواب بھی ہے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.