تمہارا عشق جب سے کیا ہوا اے نازنیں ہم کو
Appearance
تمہارا عشق جب سے کیا ہوا اے نازنیں ہم کو
پسند آتا نہیں ہے کوئی بھی اب مہ جبیں ہم کو
کیا اظہار جب ہم نے غم فرقت تو وہ بولے
تمہارے کہنے کا ہوتا نہیں ہے کچھ یقیں ہم کو
پس مردن پئے پامال گورستاں میں پھرتے ہیں
نشان تربت عشاق مل جائے کہیں ہم کو
بتان سنگ دل سے کیا ہو امید وفا اے دل
جہاں میں ڈھونڈ بیٹھے کچھ پتہ ملتا نہیں ہم کو
نہ جائیں مر کے وہ ہیں عاشق جانباز اے ہمدم
ترے کوچے میں گر مل جائے تھوڑی سی زمیں ہم کو
ترے در پر کھڑے ہیں دید کو ہم ایک مدت سے
دکھا دے شکل نورانی اب اے پردہ نشیں ہم کو
عزیزؔ زار گر عشق بتاں میں یہ رہی صورت
کسی دن مار ڈالے گا دل اندوہ گیں ہم کو
This work is in the public domain in the United States because it was first published outside the United States (and not published in the U.S. within 30 days), and it was first published before 1989 without complying with U.S. copyright formalities (renewal and/or copyright notice) and it was in the public domain in its home country on the URAA date (January 1, 1996 for most countries). |