تری گلی میں ترے جاں نثار بیٹھے ہیں
Appearance
تری گلی میں ترے جاں نثار بیٹھے ہیں
نگاہ لطف کے امیدوار بیٹھے ہیں
زمیں پہ سر کو جھکائے ہوئے تصور میں
مثال نقش قدم خاکسار بیٹھے ہیں
نہ چھیڑ ہم کو خدا کے لئے کہ اے واعظ
ہم اپنے فعلوں سے خود شرمسار بیٹھے ہیں
فراق میں دل مضطر کا اضطراب نہ پوچھ
جگر کو تھامے ہوئے بے قرار بیٹھے ہیں
روانہ قافلے والے تو ہو چکے روشنؔ
ہم انتظار میں لیل و نہار بیٹھے ہیں
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |