ترک کر اپنے ننگ و نام کو ہم
Appearance
ترک کر اپنے ننگ و نام کو ہم
جاتے ہیں واں فقط سلام کو ہم
خم کے خم تو لڑھائی یوں ساقی
اور یوں ترسیں ایک جام کو ہم
میں کہا میں غلام ہوں بولا
جانیں ہیں خوب اس غلام کو ہم
دیر و کعبہ کے بیچ ہیں ہنستے
خلق کے دیکھ اژدہام کو ہم
متکلم ہیں خاص لوگوں سے
کرتے ہیں کب خطاب عام سے ہم
روٹھنے میں بھی لطف ہے انشاؔ
صبح گر روٹھے وہ تو شام کو ہم
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |