Jump to content

تحفۂ درویش

From Wikisource
تحفۂ درویش
by ز خ ش
317456تحفۂ درویشز خ ش

بحر غم میں ہے سخت طغیانی
سر سے اوپر گزر گیا پانی
کب تک اے نزہت برشتہ جگر
شور یا رب سے عرش جنبانی
رونے دھونے سے جان کھونے سے
کہیں بنتے ہیں کام دیوانی
درد دل درد آفریں کو سنا
کر گزر جی میں ہے جو کچھ ٹھانی
دشت وحدت ہے دشت وحدت ہے
دیکھ آہستہ کر فرس رانی
بے خبر پہلے نقش کر دل پر
عظمت بارگاہ یزدانی
مایۂ رشک یاں بضاعت مور
ہیچ واں شوکت سلیمانی
پہلے دے صدقہ ماسوا اللہ
پہلے کر جان و دل کی قربانی
چاہیے بہر نظر جنس گراں
چاہیے خوں کو بسد افشانی
صدف فکر سے نکال گہر
تر بہ تر کر عرق سے پیشانی
نزہت بینوا ہے ہدیہ بدست
ہو قبول جناب سلطانی
ہدیہ کیا ایک سادہ دفتر پر
لکھ کے لائی ہوں لفظ لا ثانی
دیں ہے الفت وطن فغانستاں
عرف "مجنوں" ہے پیشہ حسانی


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.