تحفۂ درویش
Appearance
بحر غم میں ہے سخت طغیانی
سر سے اوپر گزر گیا پانی
کب تک اے نزہت برشتہ جگر
شور یا رب سے عرش جنبانی
رونے دھونے سے جان کھونے سے
کہیں بنتے ہیں کام دیوانی
درد دل درد آفریں کو سنا
کر گزر جی میں ہے جو کچھ ٹھانی
دشت وحدت ہے دشت وحدت ہے
دیکھ آہستہ کر فرس رانی
بے خبر پہلے نقش کر دل پر
عظمت بارگاہ یزدانی
مایۂ رشک یاں بضاعت مور
ہیچ واں شوکت سلیمانی
پہلے دے صدقہ ماسوا اللہ
پہلے کر جان و دل کی قربانی
چاہیے بہر نظر جنس گراں
چاہیے خوں کو بسد افشانی
صدف فکر سے نکال گہر
تر بہ تر کر عرق سے پیشانی
نزہت بینوا ہے ہدیہ بدست
ہو قبول جناب سلطانی
ہدیہ کیا ایک سادہ دفتر پر
لکھ کے لائی ہوں لفظ لا ثانی
دیں ہے الفت وطن فغانستاں
عرف "مجنوں" ہے پیشہ حسانی
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |