بے لوث محبت کی نظر ڈھونڈ رہا ہوں
Appearance
بے لوث محبت کی نظر ڈھونڈ رہا ہوں
انجام تو ظاہر ہے مگر ڈھونڈ رہا ہوں
اے دیکھنے والو مری افتاد تو دیکھو
میں اپنی دعاؤں میں اثر ڈھونڈ رہا ہوں
جس سجدوں کی ہے عرش بریں کو بھی تمنا
ان سجدوں کے لائق کوئی در ڈھونڈ رہا ہوں
خود جس نے مجھے ناز گناہوں پہ سکھایا
یا رب وہی رحمت کی نظر ڈھونڈ رہا ہوں
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |