Jump to content

بے ذوق نظر بزم تماشا نہ رہے گی

From Wikisource
بے ذوق نظر بزم تماشا نہ رہے گی
by فانی بدایونی
299831بے ذوق نظر بزم تماشا نہ رہے گیفانی بدایونی

بے ذوق نظر بزم تماشا نہ رہے گی
منہ پھیر لیا ہم نے تو دنیا نہ رہے گی

ایذا نہ رہے گی جو گوارا نہ رہے گی
چھیڑا مجھے دنیا نے تو دنیا نہ رہے گی

دل لے کے یہ کیا ضد ہے کہ اب جان بھی کیوں ہو
یہ بھی نہ رہے گی بہت اچھا نہ رہے گی

یہ درد محبت غم دنیا تو نہیں ہے
اب موت بھی جینے کا سہارا نہ رہے گی

ایسا بھی کوئی دن مری قسمت میں ہے فانیؔ
جس دن مجھے مرنے کی تمنا نہ رہے گی


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.