Jump to content

بے خودی میں عجب مزا دیکھا

From Wikisource
بے خودی میں عجب مزا دیکھا (1866)
by شاہ آثم
304424بے خودی میں عجب مزا دیکھا1866شاہ آثم

بے خودی میں عجب مزا دیکھا
سر مخفی کو برملا دیکھا

آپ ہی گل ہی آپ ہی بلبل
اس کو ہر رنگ آشنا دیکھا

کہتا ہے آپ سمجھے بھی ہے آپ
اس کو ہر شے میں خود نما دیکھا

صورت قیس میں ہوا مجنوں
شکل لیلیٰ میں خوش نما دیکھا

آپ ہی بن کے عیسیٰ اور مردہ
آپ ہی آپ کو جلا دیکھا

ہو بر افروختہ بہ صورت شمع
شکل پروانہ میں جلا دیکھا

ساغر بے خودی سے ہو سرشار
ہم نے ہر شے میں اب خدا دیکھا

عالم عشق میں کہیں کیا ہم
جلوۂ حسن جا بجا دیکھا

فیض خادم صفی سے اے آثمؔ
اس کو دیکھا جسے نہ تھا دیکھا


This work was published before January 1, 1929 and is anonymous or pseudonymous due to unknown authorship. It is in the public domain in the United States as well as countries and areas where the copyright terms of anonymous or pseudonymous works are 100 years or less since publication.