بیکلی سے مجھے راحت ہوگی
Appearance
بیکلی سے مجھے راحت ہوگی
چھیڑ دیں آپ عنایت ہوگی
وصل میں ان کے قدم چومیں گے
وہ بھی گر ان کی اجازت ہوگی
بے قراری کے مزے لوٹیں گے
آج پھر درد کی شدت ہوگی
ایک دن کھول کے جی رو لیں گے
ضبط غم کی جو اجازت ہوگی
قصۂ غم نہ کہوں گا حسرتؔ
جور کی ان کے شکایت ہوگی
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |