بنی تھی کچھ اک اس سے مدت کے بعد
Appearance
بنی تھی کچھ اک اس سے مدت کے بعد
سو پھر بگڑی پہلی ہی صحبت کے بعد
جدائی کے حالات میں کیا کہوں
قیامت تھی ایک ایک ساعت کے بعد
موا کوہ کن بے ستوں کھود کر
یہ راحت ہوئی ایسی محنت کے بعد
لگا آگ پانی کو دوڑے ہے تو
یہ گرمی تری اس شرارت کے بعد
کہے کو ہمارے کب ان نے سنا
کوئی بات مانی سو منت کے بعد
سخن کی نہ تکلیف ہم سے کرو
لہو ٹپکے ہے اب شکایت کے بعد
نظر میرؔ نے کیسی حسرت سے کی
بہت روئے ہم اس کی رخصت کے بعد
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |