Jump to content

بندگی ہم نے تو جی سے اپنی ٹھانی آپ کی

From Wikisource
بندگی ہم نے تو جی سے اپنی ٹھانی آپ کی
by انشاء اللہ خان انشا
294628بندگی ہم نے تو جی سے اپنی ٹھانی آپ کیانشاء اللہ خان انشا

بندگی ہم نے تو جی سے اپنی ٹھانی آپ کی
بندہ پرور خیر آگے قدر دانی آپ کی

تھی جو وہ لاہی کی ٹوپی زعفرانی آپ کی
سو ہمارے پاس ہے اب تک نشانی آپ کی

دم بدم کہہ بیٹھنا بس جاؤ اپنی ان کے پاس
کیوں نہیں جاتی وہ اب تک بد گمانی آپ کی

کیا کہوں مارے خوشی کے حال میرا کیا ہوا
آمد آمد جو ہوئی کل ناگہانی آپ کی

ہے کسی سے آج وعدہ کچھ اجی خالی نہیں
یہ دھڑے مسی کی ہونٹوں پر جمانی آپ کی

ہم نے سو راتیں جگائیں تب ہوا یہ اتفاق
سو اسی دن کو دھری تھی نیند آنی آپ کی

میرے حق میں اب جو یہ ارشاد فرمایا کہ ہے
خوب یاں منقوش خاطر جانفشانی آپ کی

لیک میں اوڑھوں بچھاؤں یا لپیٹوں کیا کروں
روکھی پھیکی ایسی سوکھی مہربانی آپ کی

کیوں نہ عشق اللہ بولوں حضرت دل آپ کو
پیشواؤں نے بھی اپنی آن مانی آپ کی

دید کر ڈالا بس ان سے عالم لاہوت ثبت
جس نے لگدی بنک کی صافی میں چھانی آپ کی

اپنی آنکھوں میں پڑی پھرتی ہے اب تک روز و شب
عرش پر داتا وہی صورت دکھانی آپ کی

اے جنوں استاد بس خم ٹھونک کر آ جائیے
ہاں خلیفہ ہم بھی دیکھیں پہلوانی آپ کی

صدقہ صدقہ کیوں نہ ہو جاؤں بھلا غش کھا کے میں
دیکھ گدرائی ہوئی اٹھتی جوانی آپ کی

سبزہ آغازی سو یہ کچھ تسپہ آفت سادگی
قہر پھر اس بات پر گردن ہلانی آپ کی

اپنی آنکھوں میں تراوٹ آ گئی یک بارگی
دیکھ کر یہ لہلہے پوشاک دھانی آپ کی

کیوں نہ لڑکی سب کہیں حوا تمہیں اے شیخ جیو
ہے جھموخی کی سی صورت یہ ڈرانی آپ کی

گول پگڑی نیلی لنگی مونچھ منڈی تکیہ ریش
پھر وہ رومال اور وہ آخ تھو ناسدانی آپ کی

دو گلابی لا کے ساقی نے کہا انشاؔ کو رات
زعفرانی میرا حصہ ارغوانی آپ کی


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.