بلبل بجائے اپنے تجھے ہم نوا سے بحث
Appearance
بلبل بجائے اپنے تجھے ہم نوا سے بحث
واشد میں گل کی محض غلط ہے صبا سے بحث
آئینے کو نہ چاہئے عاشق کے دل کے ساتھ
برعکس اپنی شکل کے روئے صفا سے بحث
اب تو غرور حسن ہے ایسا بتاں تمہیں
مطلق محل خوف نہیں ہے خدا سے بحث
مبحث سے اس مقام کے خارج ہے دخل غیر
جب آشنا کو آن پڑے آشنا سے بحث
بلبل ہزار نغمہ سرا ہوئے باغ میں
کب کر سکے ہے نالۂ دل کی صدا سے بحث
دانا نہ اس کو سمجھئے جو غیر خامشی
دل خستہ ہو فلک کے کرے آسیا سے بحث
کب شمع تیرے حسن کے شعلے کے روبرو
محفل میں کر سکے کم و بیش ضیا سے بحث
توسن نے تیری نازکی گلشن میں ختم کی
آج آب و رنگ گل کی ہوس پر ہوا سے بحث
گلشن میں چاک پیرہن گل کیا محبؔ
بلبل نے کر کے اس بت گلگوں قبا سے بحث
This work was published before January 1, 1930, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |