بسنت آئی ہے موج رنگ گل ہے جوش صہبا ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
بسنت آئی ہے موج رنگ گل ہے جوش صہبا ہے
by ماہ لقا بائی
304242بسنت آئی ہے موج رنگ گل ہے جوش صہبا ہےماہ لقا بائی

بسنت آئی ہے موج رنگ گل ہے جوش صہبا ہے
خدا کے فضل سے عیش و طرب کی اب کمی کیا ہے

بیاں میں کیا کروں اس کے شبستاں کا تعالی اللہ
قضا و قدر جس کے جشن کا اب کار فرما ہے

سخاوت میں کوئی ہم سر نہ ہو اس کا زمانہ میں
وہی کرتا ہے پورا جس کے دل میں جو ارادہ ہے

خضر کی عمر ہو اس کی تصدق سے ائمہ کے
نظام الدولہ آصف جاه جو سب کا مسیحا ہے

بہی خوان کرم سے ہے صدا امید چنداؔ کو
کسی کی بھی نہ ہو محتاج تم سے یہ تمنا ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse