Jump to content

بزرگو، ناصحو، فرماں رواؤ

From Wikisource
بزرگو، ناصحو، فرماں رواؤ
by مصطفٰی زیدی
319120بزرگو، ناصحو، فرماں رواؤمصطفٰی زیدی

بزرگو، ناصحو، فرماں رواؤ
ہمیں تو مے کدے تک چھوڑ آؤ

امیرانہ بھی اس کوچے میں آؤ
لب و رخسار و مژگاں کے گداؤ

ابھرتی جا رہی ہے شمع کی لو
بڑی نادان ہو ٹھنڈی ہواؤ

ہزاروں راز عریاں ہو رہے ہیں
گراؤ آنکھ پر چلمن گراؤ

وہ مجھ سے اور میں ان سے خفا ہوں
ندیمو آ کے دونوں کو مناؤ

نہ جانے ہم کہاں گم ہو چکے ہیں
جو ممکن ہو تو ہم کو ڈھونڈ لاؤ


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.