Jump to content

بدن سے روح رخصت ہو رہی ہے

From Wikisource
بدن سے روح رخصت ہو رہی ہے
by سیماب اکبرآبادی
298724بدن سے روح رخصت ہو رہی ہےسیماب اکبرآبادی

بدن سے روح رخصت ہو رہی ہے
مکمل قید غربت ہو رہی ہے

میں خود ترک تعلق پر ہوں مجبور
کچھ ایسی ہی طبیعت ہو رہی ہے

جفا ان کی دل زود آشنا پر
بہ مقدار محبت ہو رہی ہے

خدا سے مل گیا ہے حسن کافر
خدائی پر حکومت ہو رہی ہے

نہیں تنہائی زنداں مکمل
مجھے سایہ سے وحشت ہو رہی ہے

یہ تم ہنس ہنس کے باتیں کر رہے ہو
کہ تقسیم جراحت ہو رہی ہے

اگر مشرب نہیں بدلا ہے سیمابؔ
تو کیوں تجدید بیعت ہو رہی ہے


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.