باغ تھا اس میں آشیاں بھی تھا
Appearance
باغ تھا اس میں آشیاں بھی تھا
چند روز آب و دانہ یاں بھی تھا
صوت بلبل جگر میں سالتی تھی
خندۂ گل نمک فشاں بھی تھا
خوان قسمت کے حاشیے پہ جلیں
کبھی یہ مشت استخواں بھی تھا
مرغ بستاں کو سامنے میرے
مصحفیؔ زہرۂ فغاں بھی تھا؟
انجمن میں میاں بشارت کی
یعنی اک شخص شعر خواں بھی تھا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |