باغ الفت میں گل جو خود رو ہے
Appearance
باغ الفت میں گل جو خود رو ہے
خون بلبل کا رنگ ہے بو ہے
عاشق جاں فدائے ابرو ہے
جو مہ عید سر بہ زانو ہے
فتنۂ حشر زلف عمر دراز
پر بلائے سیاہ گیسو ہے
تیری ابرو ہے تیغ اے سفاک
جوہر تیغ چین ابرو ہے
حسن ان کا اگر ہے سنگیں دل
عشق اپنا بھی سخت بازو ہے
لیں نہ شور نشور سے کروٹ
وہ یہاں خواب چار پہلو ہے
تول لے شعر کو مرے حاسد
پاس اگر نظم کی ترازو ہے
کیوں نہ وہ چشم شوق میں کھٹکے
اے پری رو کمر تری مو ہے
اس کا عاشق ہوا ہوں جس کی وقارؔ
چشم آہو نگاہ آہو ہے
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.
| |