باعث ترک ملاقات بتاؤ تو سہی
Appearance
باعث ترک ملاقات بتاؤ تو سہی
چاہنے والا کوئی ہم سا دکھاؤ تو سہی
کیسی ہوتی ہے محبت نہیں معلوم تمہیں
ایک دو دن کہیں دل تم بھی لگاؤ تو سہی
بے وفائی کی ہے تہمت چلو مانا ہم نے
ہاں بھلا ہم سے ذرا آنکھ ملاؤ تو سہی
جان دے دوں گا مگر تم کو نہ جانے دوں گا
اٹھ کے پہلو سے بھلا تم مرے جاؤ تو سہی
نہیں ملنے کی جو مرضی ہے نہ ملنا ہم سے
بات کرنا کہ نہ کرنا مگر آؤ تو سہی
دیکھ لو جیتے ہیں یا مرتے ہیں مشتاق صدا
اپنی آواز ذرا ان کو سناؤ تو سہی
ہر طرح بگڑے ہوئے بیٹھے ہیں جانے کے لیے
آسماںؔ آج کوئی بات بناؤ تو سہی
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.
| |