Jump to content

اے مہرباں ہے گر یہی صورت نباہ کی

From Wikisource
اے مہرباں ہے گر یہی صورت نباہ کی
by ظہیر دہلوی
299925اے مہرباں ہے گر یہی صورت نباہ کیظہیر دہلوی

اے مہرباں ہے گر یہی صورت نباہ کی
باز آئے دل لگانے سے توبہ گناہ کی

الٹے گلے وہ کرتے ہیں کیوں تم نے چاہ کی
کیا خوب داد دی ہے دل داد خواہ کی

قاتل کی شکل دیکھ کے ہنگام باز پرس
نیت بدل گئی مرے اک اک گواہ کی

میری تمہاری شکل ہی کہہ دے گی روز حشر
کچھ کام گفتگو کا نہ حاجت گواہ کی

اے شیخ اپنے اپنے عقیدے کا فرق ہے
حرمت جو دیر کی ہے وہی خانقاہ کی


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.