اے صبا کہہ بہار کی باتیں
Appearance
اے صبا کہہ بہار کی باتیں
اس بت گل عذار کی باتیں
کس پہ چھوڑے نگاہ کا شہباز
کیا کرے ہے شکار کی باتیں
مہربانی سیں یا ہوں غصے سیں
پیاری لگتی ہیں یار کی باتیں
چھوڑتے کب ہیں نقد دل کوں صنم
جب یہ کرتے ہیں پیار کی باتیں
پوچھیے کچھ کہیں ہیں کچھ ناجیؔ
آ پڑیں روزگار کی باتیں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |