Jump to content

اے جنوں پھر مرے سر پر وہی شامت آئی

From Wikisource
اے جنوں پھر مرے سر پر وہی شامت آئی
by آسی غازی پوری
317252اے جنوں پھر مرے سر پر وہی شامت آئیآسی غازی پوری

اے جنوں پھر مرے سر پر وہی شامت آئی
پھر پھنسا زلفوں میں دل پھر وہی آفت آئی

مر کے بھی جذب دل قیس میں تاثیر یہ تھی
خاک اڑاتی ہوئی لیلیٰ سر تربت آئی

مسجدیں شہر کی اے پیر مغاں خالی ہیں
مے کدے میں تو جماعت کی جماعت آئی

وہ ہے کھڑکی میں ادھر بھیڑ نظر بازوں کی
آج اس کوچہ میں سنتے ہیں قیامت آئی

کبھی جی بھر کے وطن میں نہ رہے ہم آسیؔ
روز میلاد سے تقدیر میں غربت آئی


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.