اے بد گماں ترا ہے گماں اور کی طرف
Appearance
اے بد گماں ترا ہے گماں اور کی طرف
میرا ترے سوا نہیں دھیاں اور کی طرف
ناوک مجھے رقیب کو برچھی لگائیے
تیر اس طرف چلے تو سناں اور کی طرف
مجھ کو سنا کے غیر کے اوپر پلٹ پرو
پلٹو جو گفتگو میں زباں اور کی طرف
حور و پری پہ کیا ہے ہمارا سوائے یار
دل اور کی طرف ہے نہ جاں اور کی طرف
گھر دل میں تو ہمارے خدا کے لیے نہ لے
اے خانماں خراب مکاں اور کی طرف
ہم فاقہ مست رزق مقدر پہ شاد ہیں
بھیجے خدا طعام کے خواں اور کی طرف
اردو میں مصحفیؔ کو بھی استاد کہہ کے شادؔ
آوازہ کس گیا یہ جواں اور کی طرف
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |