اے اہل محبت کیا کہئے کیا چیز محبت ہوتی ہے
Appearance
اے اہل محبت کیا کہئے کیا چیز محبت ہوتی ہے
کچھ غم کی حقیقت ہوتی ہے کچھ دل کی طبیعت ہوتی ہے
کل زیست الم تا زیست الم یک وقفۂ دم تسکین الم
سنتے ہیں قیامت آتی ہے جب اس سے بھی فرصت ہوتی ہے
اف آیت سجدہ حسن ادا جلوے کے لیے پردہ بھی اٹھا
بیتاب جبیں جھک جاتی ہے کچھ ایسی بھی صورت ہوتی ہے
کچھ مست نگاہ ساقی ہے کل مے میں ہے جو کچھ باقی ہے
مے خانے کے باہر کچھ بھی نہیں مے خانے میں جنت ہوتی ہے
دنیا سے الگ ہو کر کیفیؔ دنیا سے خفا دنیا کا گلہ
امید اگر باقی نہ رہے تب یاس میں راحت ہوتی ہے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |