Jump to content

اگر یوں ہی رہے گی حیرت عشق

From Wikisource
اگر یوں ہی رہے گی حیرت عشق
by جوشش عظیم آبادی
303111اگر یوں ہی رہے گی حیرت عشقجوشش عظیم آبادی

اگر یوں ہی رہے گی حیرت عشق
اگر یہ دیدۂ نم نم رہے گا
برنگ شبنم آ کر قطرۂ اشک
ہماری ہر مژہ پر جم رہے گا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.