اگر یوں ہی رہے گی حیرت عشق
Appearance
اگر یوں ہی رہے گی حیرت عشق
اگر یہ دیدۂ نم نم رہے گا
برنگ شبنم آ کر قطرۂ اشک
ہماری ہر مژہ پر جم رہے گا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |