اگر انکھیوں سیں انکھیوں کو ملاؤ گے تو کیا ہوگا
Appearance
اگر انکھیوں سیں انکھیوں کو ملاؤ گے تو کیا ہوگا
نظر کر لطف کی ہم کوں جلاؤ گے تو کیا ہوگا
تمہارے لب کی سرخی لعل کی مانند اصلی ہے
اگر تم پان اے پیارے نہ کھاؤ گے تو کیا ہوگا
محبت سیں کہتا ہوں طور بد نامی کا بہتر نہیں
اگر خندوں کی صحبت میں نہ جاؤ گے تو کیا ہوگا
تمہارے شوق میں ہوں جاں بلب اک عمر گزری ہے
اگر اک دم کوں آ کر مکھ دکھاؤ گے تو کیا ہوگا
مرا دل مل رہا ہے تم سوں پیارے باطنی ملنا
اگر ہم پاس ظاہر میں نہ آؤ گے تو کیا ہوگا
جگت کے لوگ سارے آبروؔ کوں پیار کرتے ہیں
اگر تم بھی گلے اس کوں لگاؤ گے تو کیا ہوگا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |