Jump to content

اک کافر مغرور دل آرام ہے میرا

From Wikisource
اک کافر مغرور دل آرام ہے میرا (1933)
by نبی بخش نایاب
324087اک کافر مغرور دل آرام ہے میرا1933نبی بخش نایاب

اک کافر مغرور دل آرام ہے میرا
کہتے ہیں جسے کفر وہ اسلام ہے میرا

کانٹوں پہ لٹایا جو مجھے میری خطا کیا
ڈر حق سے کہ کہلاتا تو گلفام ہے میرا

ایواں سے مرے تخت اٹھا لیجئے جلدی
مٹی ہی میں مل جانا گر انجام ہے میرا

کیسی ہے چمک میرے سیہ خانۂ دل میں
شاید کہ یہاں بستا خوش اندام ہے میرا

میں تڑپوں تو آرام سے بیٹھو گے نہ تم بھی
نایابؔ رہے یاد تمہیں نام ہے میرا


This work is in the public domain in the United States because it was first published outside the United States (and not published in the U.S. within 30 days), and it was first published before 1989 without complying with U.S. copyright formalities (renewal and/or copyright notice) and it was in the public domain in its home country on the URAA date (January 1, 1996 for most countries).