اڑا سکتا نہیں کوئی مرے انداز شیون کو
Appearance
اڑا سکتا نہیں کوئی مرے انداز شیون کو
بمشکل کچھ سکھایا ہے نوا سنجان گلشن کو
گریباں چاک کرنے کا سبب وحشی نے فرمایا
کہ اس کے تار لے کر میں سیوں گا چاک دامن کو
بہار آتے ہی بٹتی ہیں یہ چیزیں قید خانوں میں
سلاسل ہاتھ کو پاؤں کو بیڑی طوق گردن کو
جھڑی ایسی لگا دی ہے مرے اشکوں کی بارش نے
دبا رکھا ہے بھادوں کو بھلا رکھا ہے ساون کو
دل مرحوم کی میت اجازت دو تو رکھ دیں ہم
ترے تلوے برابر ہی زمیں کافی ہے مدفن کو
اجازت دو تو ساری انجمن کے دل ہلا دوں میں
سمجھ رکھا ہے تم نے ہیچ تاثیرات شیون کو
سلوک پیر مے خانہ کی اے ساقی تلافی کیا
بجز اس کے دعائیں دو اسے پھیلا کے دامن کو
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |