Jump to content

اپنی دھوپ میں بھی کچھ جل

From Wikisource
اپنی دھوپ میں بھی کچھ جل
by باقی صدیقی
330845اپنی دھوپ میں بھی کچھ جلباقی صدیقی

اپنی دھوپ میں بھی کچھ جل
ہر سائے کے ساتھ نہ ڈھل

لفظوں کے پھولوں پہ نہ جا
دیکھ سروں پر چلتے ہل

دنیا برف کا تودا ہے
جتنا جل سکتا ہے جل

غم کی نہیں آواز کوئی
کاغذ کالے کرتا چل

بن کے لکیریں ابھرے ہیں
ماتھے پر راہوں کے بل

میں نے تیرا ساتھ دیا
میرے منہ پر کالک مل

آس کے پھول کھلے باقیؔ
دل سے گزرا پھر بادل


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.