Jump to content

اٹھنے کو تو اٹھا ہوں محفل سے تری لیکن

From Wikisource
اٹھنے کو تو اٹھا ہوں محفل سے تری لیکن
by ہادی مچھلی شہری
319201اٹھنے کو تو اٹھا ہوں محفل سے تری لیکنہادی مچھلی شہری

اٹھنے کو تو اٹھا ہوں محفل سے تری لیکن
اب دل کو یہ دھڑکا ہے جاؤں تو کدھر جاؤں

مرنا مری قسمت ہے مرنے سے نہیں ڈرتا
پیمانۂ ہستی کو لبریز تو کر جاؤں

تو اور مری ہستی میں اس طرح سما جائے
میں اور تری نظروں سے اس طرح اتر جاؤں

دنیائے محبت میں دشوار جو جینا ہے
مر کر ہی سہی آخر کچھ کام تو کر جاؤں


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.