اُمِّید
Appearance
مقابلہ تو زمانے کا خوب کرتا ہُوں
اگرچہ مَیں نہ سپاہی ہُوں نے امیرِ جنُود
مجھے خبر نہیں یہ شاعری ہے یا کچھ اور
عطا ہُوا ہے مجھے ذکر و فکر و جذب و سرود
جبینِ بندۂ حق میں نمود ہے جس کی
اُسی جلال سے لبریز ہے ضمیرِ وجود
یہ کافری تو نہیں، کافری سے کم بھی نہیں
کہ مردِ حق ہو گرفتارِ حاضر و موجود
غمیں نہ ہو کہ بہت دَور ہیں ابھی باقی
نئے ستاروں سے خالی نہیں سِپہرِ کبود
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |