ان دونوں گھر کا خانہ خدا کون غیر ہے
Appearance
ان دونوں گھر کا خانہ خدا کون غیر ہے
شیخ حرم عبث تھے انکار دیر ہے
اے یار بے خبر تو مری لے نہ لے خبر
ورد زباں ترا ہی مجھے ذکر خیر ہے
غیبت میں کیا تعلق اسے یاد سے مری
کچھ کام اس کا اٹکا بھلا مجھ بغیر ہے
پروا ہے کب اسے مرے رفع ملال سے
گہہ شاغل شکار کبھی گشت سیر ہے
بے وجہ کیا ہیں ہم سے یہ بے روئیاں تری
کیا ہم میں اور تجھ میں کسی رو سے بیر ہے
انسان رکھے عشق کی نسبت سے امتیاز
یوں قید خواب و خور میں تو ہر وحش و طیر ہے
اپنی گلی میں دیکھ کے حسرتؔ کو بولا یار
چل جا پرے ہو دور اگر تیری خیر ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |