Jump to content

الفت کے امتحاں میں اغیار فیل نکلے

From Wikisource
الفت کے امتحاں میں اغیار فیل نکلے
by برجموہن دتاتریہ کیفی
318390الفت کے امتحاں میں اغیار فیل نکلےبرجموہن دتاتریہ کیفی

الفت کے امتحاں میں اغیار فیل نکلے
تھے پاس ایک ہم ہی جو جاں پہ کھیل نکلے

تیغ و سناں کو رکھ دو آنکھیں لڑاؤ ہم سے
اچھی ہے وہ لڑائی جس میں کہ میل نکلے

دیکھا جو نور اس کا تو کھل گئی ہیں آنکھیں
دنیا و دیں کے جھگڑے بچوں کا کھیل نکلے

امید نیکیوں کی رکھو نہ تم بروں سے
ممکن نہیں کھلی سے ہرگز جو تیل نکلے

کب کوہ کن سے اٹھا کوہ گراں سے الفت
ان سختیوں کو کیفیؔ کچھ ہم ہی جھیل نکلے


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.