Jump to content

افسوس ہے عمر ہم نے یوں ہی کھوئی

From Wikisource
افسوس ہے عمر ہم نے یوں ہی کھوئی
by میر تقی میر
315111افسوس ہے عمر ہم نے یوں ہی کھوئیمیر تقی میر

افسوس ہے عمر ہم نے یوں ہی کھوئی
دل جس کو دیا ان نے نہ کی دلجوئی
جھنجھلا کے گلا چھری سے کاٹا آخر
جھل ایسی بھی عشق میں کرے ہے کوئی


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.