اس سنگ دل کے دل میں محبت نے گھر کیا
Appearance
اس سنگ دل کے دل میں محبت نے گھر کیا
مدت کے بعد آہ نے اپنی اثر کیا
تیغ نگہ کے سامنے سینہ سپر کیا
کب ہم نے اپنی جان کا خوف و خطر کیا
ثابت کرو خطا مری پھر اپنا منہ چھپاؤ
کس رات کو نظارۂ روئے قمر کیا
صیاد کا یہ ظلم نہ بھولوں گا عمر بھر
فصل بہار آتے ہی بے بال و پر کیا
لو اپنے گھر وہ صبح سے پہلے ہی جاتے ہیں
اندھیر کیا یہ نالۂ مرغ سحر کیا
چونکے صدائے صور سرافیل سے نہ ہم
ساقی تری نگاہ نے یہ بے خبر کیا
کاٹوں گا اس ادا پہ گلہ اپنے ہاتھ سے
قاتل نے آج نیمچہ زیب کمر کیا
رخصت کا نام سنتے ہی بس دم نکل گیا
جانے سے ان کے پہلے ہی ہم نے سفر کیا
کیا کیا کیا نہ آپ کی الفت نے میرے ساتھ
رسوا کیا خراب کیا در بدر کیا
وہبیؔ پھر ان کے وصل کو ترسو گے عمر بھر
نالہ شب فراق میں تم نے اگر کیا
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.
| |