Jump to content

اس دل میں اگر جلوۂ دل دار نہ ہوتا

From Wikisource
اس دل میں اگر جلوۂ دل دار نہ ہوتا (1866)
by شاہ آثم
304428اس دل میں اگر جلوۂ دل دار نہ ہوتا1866شاہ آثم

اس دل میں اگر جلوۂ دل دار نہ ہوتا
زنہار یہ دل مظہر اسرار نہ ہوتا

ہوتا نہ اگر جام مے عشق سے سرشار
ہرگز دل دیوانہ یہ ہشیار نہ ہوتا

ہوتا نہ اگر اس کی محبت سے سروکار
یہ غمزدہ رسوا سر بازار نہ ہوتا

ہوتی نہ کبھوں اس دل بیمار کو صحت
گر لطف مسیحائے لب یار نہ ہوتا

پیتا نہ اگر جام مے عشق تو ہرگز
دل سر حقیقت سے خبردار نہ ہوتا

ہوتا نہ اگر آئینۂ جلوۂ دل دار
دل مہر صفت مطلع انوار نہ ہوتا

ہوتا نہ اگر عشق کو منظور یہ اظہار
وحدت سے یہ کثرت کو سروکار نہ ہوتا

آگاہ حقیقت سے نہ ہوتا کبھو آثمؔ
خادم کا اگر فیض مددگار نہ ہوتا


This work was published before January 1, 1929 and is anonymous or pseudonymous due to unknown authorship. It is in the public domain in the United States as well as countries and areas where the copyright terms of anonymous or pseudonymous works are 100 years or less since publication.