اس بت بے مثال کا پہلو
Appearance
اس بت بے مثال کا پہلو
ہے خدا سے وصال کا پہلو
ماہ کو تیس دن کی گردش میں
ایک شب ہے کمال کا پہلو
دل دیا اس کو اک نگاہ کے ساتھ
نہ ملا دیکھ بھال کا پہلو
مفت کی مے ملے گی اے قاضی
ڈھونڈھ اس کے حلال کا پہلو
غیر کے گھر نہ جا سکے وہ رات
نہ ملا ان کو چال کا پہلو
ہوجیے غیر سے نہ گرم سخن
اس میں ہیں اشتعال کا پہلو
تو جگہ پائے اس کے پہلو میں
ہے اثرؔ یہ محال کا پہلو
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |