Jump to content

احباب ملاقات کو جو آتے ہیں

From Wikisource
احباب ملاقات کو جو آتے ہیں
by رشید لکھنوی
317465احباب ملاقات کو جو آتے ہیںرشید لکھنوی

احباب ملاقات کو جو آتے ہیں
ناحق مجھے غم دے کے چلے جاتے ہیں
مجھ کو ہے وہی شام جوانی کا خیال
اب صبح ہے میرے منہ پہ فرماتے ہیں


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.