Jump to content

اتنے بھی ہم خراب نہ ہوتے رہتے

From Wikisource
اتنے بھی ہم خراب نہ ہوتے رہتے
by میر تقی میر
315122اتنے بھی ہم خراب نہ ہوتے رہتےمیر تقی میر

اتنے بھی ہم خراب نہ ہوتے رہتے
کاہے کو غم الم سے روتے رہتے
سب خواب عدم سے چونکنے کے ہیں وبال
بہتر تھا یہی کہ وہیں سوتے رہتے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.