Jump to content

اتنے بھی نہ ہم خراب ہوتے رہتے

From Wikisource
اتنے بھی نہ ہم خراب ہوتے رہتے
by میر تقی میر
315113اتنے بھی نہ ہم خراب ہوتے رہتےمیر تقی میر

اتنے بھی نہ ہم خراب ہوتے رہتے
کاہے کو غم و الم سے روتے رہتے
سب خواب عدم سے چونکنے کے ہیں وبال
بہتر تھا یہی کہ ووہیں سوتے رہتے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.