اتنے بھی نہ ہم خراب ہوتے رہتے
Appearance
اتنے بھی نہ ہم خراب ہوتے رہتے
کاہے کو غم و الم سے روتے رہتے
سب خواب عدم سے چونکنے کے ہیں وبال
بہتر تھا یہی کہ ووہیں سوتے رہتے
![]() |
This work was published before January 1, 1930, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |