Jump to content

اب کسی بات کا طالب دل ناشاد نہیں

From Wikisource
اب کسی بات کا طالب دل ناشاد نہیں
by بیخود دہلوی
318846اب کسی بات کا طالب دل ناشاد نہیںبیخود دہلوی

اب کسی بات کا طالب دل ناشاد نہیں
آپ کی عین عنایت ہے یہ بیداد نہیں

آپ شرما کے نہ فرمائیں ہمیں یاد نہیں
غیر کا ذکر ہے یہ آپ کی روداد نہیں

دم نکل جائے گا حسرت ہی میں اک دن اپنا
سچ کہا تم نے کچھ انسان کی بنیاد نہیں

پہلے نالے کو سنا غور سے پھر ہنس کے کہا
آپ کی ساری ہی بناوٹ ہے یہ فریاد نہیں

بعد استاد کے ہے ختم غزل بیخودؔ پر
معجزہ کہیے اسے طبع خدا داد نہیں


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.