Jump to content

اب تلک حق نہیں پچھانے واہ واہ

From Wikisource
اب تلک حق نہیں پچھانے واہ واہ (1920)
by علیم اللہ
304412اب تلک حق نہیں پچھانے واہ واہ1920علیم اللہ

اب تلک حق نہیں پچھانے واہ واہ
جان کو اپنی نہ جانے واہ واہ

تم جو کرتے ہو فرض روزہ نماز
محض عالم کو دکھانے واہ واہ

مفت کھوئی عمر دانے گھانس میں
پھر کہاتے ہو سیانے واہ واہ

مال و زر فرزند کی رکھ کر طلب
ہو رہے حق سوں اگھانے واہ واہ

حق کی خلقت میں مگر پیدا ہوئے
تم محض کھانے پکانے واہ واہ

کھوپڑی الٹی اندھی کے ہاتھ سوں
اینٹھ چلتے ہو اتانے واہ واہ

ہیں یگانے اقرباں خویشاں ستی
آپ اپنے سوں بیگانے واہ واہ

پوچھتے ہیں سب نفع نقصان کو
سر دیے پیسا کمانے واہ واہ

عاشقاں کو بولتے ہیں اے علیمؔ
خلق دنیا کے دوانے واہ واہ


This work was published before January 1, 1929 and is anonymous or pseudonymous due to unknown authorship. It is in the public domain in the United States as well as countries and areas where the copyright terms of anonymous or pseudonymous works are 100 years or less since publication.