Jump to content

اب آؤ سرود غم سنائیں

From Wikisource
اب آؤ سرود غم سنائیں
by ہوش بلگرامی
323409اب آؤ سرود غم سنائیںہوش بلگرامی

اب آؤ سرود غم سنائیں
سوتی ہوئی روح کو جگائیں

اجزائے حیات منتشر ہیں
آئین حیات کیا بنائیں

ہو جاؤں میں زندگی سے بیزار
اتنا بھی نہ آپ آزمائیں

بجھنے کو ہے شمع زندگانی
کیا آپ کو حال دل سنائیں

میں خوگر درد ہو چلا ہوں
اچھا ہے کہ آپ اب نہ آئیں

عشرت کے فریب کھانے والے
جینا ہے اگر تو غم اٹھائیں

مجبور یقین وعدہ ہوں میں
اے ہوشؔ وہ آئیں یا نہ آئیں


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.