آہ میں کچھ نظر آئی نہ اثر کی صورت

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
آہ میں کچھ نظر آئی نہ اثر کی صورت (1870)
by منشی شیو پرشاد وہبی
324099آہ میں کچھ نظر آئی نہ اثر کی صورت1870منشی شیو پرشاد وہبی

آہ میں کچھ نظر آئی نہ اثر کی صورت
یہ وہ ہے نخل کہ دیکھی نہ ثمر کی صورت

اپنی آغوش میں وہ ماہ لقا شام سے ہے
یا الٰہی نظر آئے نہ سحر کی صورت

جوش آیا نہ مرے دل کی طرح سے اس کو
ابر برسا نہ کبھی دیدۂ تر کی صورت

کر دیا ہے غم فرقت نے مجھے زار ایسا
گم ہوں نظروں سے مگر ان کی کمر کی صورت

سرخ رو میں جو ہوا نقد شہادت پا کر
رو سیہ ہو گئے اغیار سپر کی صورت

پھر فرشتے نہ کبھی حور کی صورت دیکھیں
دیکھ پائیں جو مرے رشک قمر کی صورت

پھولنے پھلنے کی امید تھی وہبیؔ اک دن
کر دیا عشق نے اب خشک شجر کی صورت


Public domain
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.

PD-US //wikisource.org/wiki/%D8%A2%DB%81_%D9%85%DB%8C%DA%BA_%DA%A9%DA%86%DA%BE_%D9%86%D8%B8%D8%B1_%D8%A2%D8%A6%DB%8C_%D9%86%DB%81_%D8%A7%D8%AB%D8%B1_%DA%A9%DB%8C_%D8%B5%D9%88%D8%B1%D8%AA