Jump to content

آگ اس کی پھُونک دیتی ہے برنا و پیر کو

From Wikisource
آگ اس کی پھُونک دیتی ہے برنا و پیر کو (1936)
by محمد اقبال
296546آگ اس کی پھُونک دیتی ہے برنا و پیر کو1936محمد اقبال

آگ اس کی پھُونک دیتی ہے برنا و پیر کو
لاکھوں میں ایک بھی ہو اگر صاحبِ یقیں
ہوتا ہے کوہ و دشت میں پیدا کبھی کبھی
وہ مرد جس کا فقر خزف کو کرے نگِیں
تُو اپنی سرنوِشت اب اپنے قلم سے لِکھ
خالی رکھی ہے خامۂ حق نے تری جبیں
یہ نیلگوں فضا جسے کہتے ہیں آسماں
ہِمّت ہو پَرکُشا تو حقیقت میں کچھ نہیں
بالائے سر رہا تو ہے نام اس کا آسماں
زیرِ پَر آگیا تو یہی آسماں، زمیں!


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.