Jump to content

آپ دل کھول کر بیداد پہ بیداد کریں

From Wikisource
آپ دل کھول کر بیداد پہ بیداد کریں
by میرزا الطاف حسین عالم لکھنوی
318328آپ دل کھول کر بیداد پہ بیداد کریںمیرزا الطاف حسین عالم لکھنوی

آپ دل کھول کر بیداد پہ بیداد کریں
اور ہم ضبط سے لیں کام نہ فریاد کریں

حشر میں اس کی نظر ہو گئی نیچی ہم سے
ہو سکے جن سے وہ اب شکوۂ جلاد کریں

کچھ تو فرمائیے انصاف اگر ہے کوئی چیز
آپ کو دل سے بھلائیں تو کسے یاد کریں

دل بے تاب سنبھلتا ہی نہیں سینے میں
ایک مظلوم کی اب آپ کچھ امداد کریں

آج اک قبر پہ عالمؔ یہ لکھا دیکھا تھا
ساکن گلشن ہستی نہ مجھے یاد کریں


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.