Jump to content

آنکھ ابر بہاری سے لڑی رہتی ہے

From Wikisource
آنکھ ابر بہاری سے لڑی رہتی ہے
by میر انیس
295057آنکھ ابر بہاری سے لڑی رہتی ہےمیر انیس

آنکھ ابر بہاری سے لڑی رہتی ہے
اشکوں کی ردا منہ پہ پڑی رہتی ہے
دونوں آنکھیں ہیں میری ساون بھادوں
یاں سارے برس ایک جھڑی رہتی ہے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.