Jump to content

آخر دل کی پرانی لگن کر کے ہی رہے گی فقیر ہمیں

From Wikisource
آخر دل کی پرانی لگن کر کے ہی رہے گی فقیر ہمیں
by مختار صدیقی
330623آخر دل کی پرانی لگن کر کے ہی رہے گی فقیر ہمیںمختار صدیقی

آخر دل کی پرانی لگن کر کے ہی رہے گی فقیر ہمیں
ہر رت آتے جاتے پائے ایک ہی شے کا اسیر ہمیں

دھوم مچائے بہار کبھی اور پات ہرے کبھی پیلے ہوں
ہر نیرنگیٔ قدرت دیکھے یکساں ہی دلگیر ہمیں

کیا کیا پکاریں سسکتی دیکھیں لفظوں کے زندانوں میں
چپ ہی کی تلقین کرے ہے غیرت مند ضمیر ہمیں

جن کی ہلکی گہری تلخی خون میں رچ رچ جاتی ہے
جزو حیات بنانے پڑے ہیں وہ اشعار میرؔ ہمیں


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.