Jump to content

آج پھر اس گلی میں جاتے ہیں

From Wikisource
آج پھر اس گلی میں جاتے ہیں (1928)
by سید امیر حسن بدر
324285آج پھر اس گلی میں جاتے ہیں1928سید امیر حسن بدر

آج پھر اس گلی میں جاتے ہیں
اپنی قسمت کو آزماتے ہیں

لب شیریں سے دیتے ہیں دشنام
شہد میں زہر وہ ملاتے ہیں

کیجئے وار تیغ ابرو کا
سر تسلیم ہم جھکاتے ہیں

عشق میں ہو گئے ہیں ہم مزدور
ناز محبوبوں کے اٹھاتے ہیں

مجھ کو گھائل جو ان کو کرنا ہے
زہر میں تیغ کو بجھاتے ہیں

وہ برس پڑتے ہیں اگر مجھ پر
میرے دل کی لگی بجھاتے ہیں

زلف چھو لی جو میں نے وہ بولے
تم سے گستاخ مار کھاتے ہیں

ہجر میں کیا کہیں غذا کیا ہے
غم جاں کاہ روز کھاتے ہیں

مجھ سے رونق ہے ان کی محفل کی
شمع ساں مجھ کو وہ جلاتے ہیں

بعد مردن یہ ان کی دل سوزی
شمع لے کر لحد پہ آتے ہیں

ترک عشق بتاں کیا اے بدرؔ
اب مدینہ کو ہم تو جاتے ہیں


This work is in the public domain in the United States because it was first published outside the United States (and not published in the U.S. within 30 days), and it was first published before 1989 without complying with U.S. copyright formalities (renewal and/or copyright notice) and it was in the public domain in its home country on the URAA date (January 1, 1996 for most countries).